قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابٌ: كَيْفَ يُكْتَبُ هَذَا: مَا صَالَحَ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ، وَفُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ، وَإِنْ لَمْ يَنْسُبْهُ إِلَى قَبِيلَتِهِ أَوْ نَسَبِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2699. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: اعْتَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي القَعْدَةِ، فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يُقِيمَ بِهَا ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَتَبُوا الكِتَابَ، كَتَبُوا هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: لاَ نُقِرُّ بِهَا، فَلَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا مَنَعْنَاكَ، لَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «أَنَا رَسُولُ اللَّهِ، وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ»، ثُمَّ قَالَ لِعَلِيٍّ: «امْحُ رَسُولُ اللَّهِ»، قَالَ: لاَ وَاللَّهِ لاَ أَمْحُوكَ أَبَدًا، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الكِتَابَ، فَكَتَبَ هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، لاَ يَدْخُلُ مَكَّةَ سِلاَحٌ إِلَّا فِي القِرَابِ، وَأَنْ لاَ يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا بِأَحَدٍ، إِنْ أَرَادَ أَنْ يَتَّبِعَهُ، وَأَنْ لاَ يَمْنَعَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا، فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الأَجَلُ، أَتَوْا عَلِيًّا فَقَالُوا: قُلْ لِصَاحِبِكَ اخْرُجْ عَنَّا، فَقَدْ مَضَى الأَجَلُ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَبِعَتْهُمْ ابْنَةُ حَمْزَةَ: يَا عَمِّ يَا عَمِّ، فَتَنَاوَلَهَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَخَذَ بِيَدِهَا، وَقَالَ لِفَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ: دُونَكِ ابْنَةَ عَمِّكِ، حَمَلَتْهَا، فَاخْتَصَمَ فِيهَا عَلِيٌّ، وَزَيْدٌ، وَجَعْفَرٌ، فَقَالَ عَلِيٌّ: أَنَا أَحَقُّ بِهَا وَهِيَ ابْنَةُ عَمِّي، وَقَالَ جَعْفَرٌ: ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي، وَقَالَ زَيْدٌ: ابْنَةُ أَخِي، فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا، وَقَالَ: «الخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الأُمِّ»، وَقَالَ لِعَلِيٍّ: «أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ»، وَقَالَ لِجَعْفَرٍ: «أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي»، وَقَالَ لِزَيْدٍ: «أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلاَنَا»

مترجم:

2699.

حضرت براء بن عازب  ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نےکہا: نبی کریم ﷺ نے ذی القعدہ میں عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تو اہل مکہ نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا، یہاں تک کہ ان لوگوں نے آپ سے ان شرائط پر صلح کرلی کہ آپ آئندہ سال صرف تین دن مکہ میں قیام فرمائیں گے۔ جب صلح نامہ لکھنے لگے تو لکھا: یہ وہ دستاویز ہے جس پر محمد رسول اللہ ﷺ نے صلح کی ہے۔ مشرکین نے کہا: ہم تواس رسالت کا اقرار نہیں کریں گے۔ اگر ہم یقین ہوکہ آپ اللہ کے رسول ﷺ ہیں تو ہم آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے کبھی نہ روکیں لیکن آپ تو محمد بن عبداللہ ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میں اللہ کا رسول بھی ہوں اور محمد بن عبداللہ بھی ہوں۔‘‘ پھر آپ نے حضرت علی  ؓ سے فرمایا: ’’رسول اللہ ﷺ کا لفظ مٹادو۔‘‘ حضرت علی  ؓ نے عرض کیا: اللہ کی قسم!میں تو کبھی آپ کانام نہیں مٹاؤں گا۔ تب رسول اللہ ﷺ نے از خود وہ صلح نامہ لیا اور لکھا: ’’یہ وہ دستاویز ہے جس کے مطابق محمد بن عبداللہ نے صلح کی ہے کہ وہ مکہ میں ہتھیار لے کر داخل نہیں ہوں گے مگر وہ اپنے نیام میں ہوں گے اور اگر اہل مکہ میں سے کوئی بھی آپ کے ساتھ جانے کو تیار ہوگا تو آپ اسے مکہ سے باہر نہیں لے جاسکیں گے اور اگر آپ کے ساتھیوں میں سے کوئی شخص مکہ میں رہنا چاہے گا تو آپ اسے نہیں روکیں گے۔‘‘ آئندہ سال جب آپ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور مدت گزرنے والی تھی تو مشرکین حضرت علی  ؓ کے پاس آئے اور کہنے لگے: اپنےساتھی سے کہو کہ آپ ہمارے پاس سے چلے جائیں کیونکہ مدت معاہدہ گزر چکی ہے، چنانچہ نبی کریم ﷺ جب مکہ سے جانے لگے توحضرت حمزہ  ؓ کی دختر چچا چچا کہہ کر پیچھا کرنے لگی۔ حضرت علی  ؓ نے اسے لے لیا، اس کاہاتھ پکڑ کر حضرت فاطمہ  ؓ سے کہا: اسے اٹھا لو یہ تمہاری چچازاد ہے۔ اسے اپنے ساتھ سوار کرلو، پھر اس لڑکی کے متعلق حضرت علی  ؓ، حضرت زید  ؓ اور حضرت جعفر ؓ نے جھگڑا کیا۔ حضرت علی  ؓ نے کہا: میں اس کا زیادہ حقدار ہوں۔ یہ میرے چچا کی صاحبزادی ہے۔ حضرت جعفر  ؓ نے کہا: یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میرے عقد میں ہے۔ اور حضرت زید بن حارثہ  ؓ نے کہا: یہ میرے بھائی کی دختر ہے۔ نبی کریم ﷺ نے خالہ کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’(پرورش کرنے میں) ماں کی جگہ ہوتی ہے۔‘‘ اس کے بعد حضرت علی  ؓسے فرمایا: ’’تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔‘‘ نیز حضرت جعفر  ؓ سے فرمایا: ’’تم صورت اور سیرت میں میری مانند ہو۔‘‘ حضرت زید بن حارثہ  ؓ سے فرمایا: ’’تم ہمارے بھائی بھی ہو اور ہمارے آزاد کردہ غلام بھی۔‘‘