قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ (بَابٌ: هَلْ يُشِيرُ الإِمَامُ بِالصُّلْحِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2706. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنِ الأَعْرَجِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ كَانَ لَهُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الأَسْلَمِيِّ مَالٌ، فَلَقِيَهُ، فَلَزِمَهُ حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَمَرَّ بِهِمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا كَعْبُ» فَأَشَارَ بِيَدِهِ كَأَنَّهُ يَقُولُ: النِّصْفَ، فَأَخَذَ نِصْفَ مَا لَهُ عَلَيْهِ، وَتَرَكَ نِصْفًا

مترجم:

2706.

حضرت کعب بن مالک  ؓ سے روایت ہے، ان کا حضرت عبداللہ بن ابی حدرداسلمی  ؓ کے ذمے کچھ قرض تھا۔ جب دونوں کی ملاقات ہوئی تو حضرت کعب  ؓ نے انھیں پکڑ لیا حتیٰ کہ دونوں کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ نبی کریم ﷺ ادھرسے گزرے تو آپ نے فرمایا: ’’اے کعب!‘‘  اور اپنے دست اقدس سے اشارہ فرمایا۔ گویا آپ نصف قرض کم کرنے کا فرمارہے تھے، چنانچہ حضرت کعب  ؓ نے اپنے قرض سے نصف لے لیا اور نصف معاف کردیا۔