تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس عنوان سے ایک اخلاقی مسئلے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ جمہور کا موقف ہے کہ حاکم کو صلح کے متعلق حکم دینے کا اختیار ہے اگرچہ فریقین میں سے کسی کی حق تلفی ہی کیوں نہ ہو جبکہ مالکیہ کا کہنا ہے کہ حاکم کو کسی کی حق تلفی کا اختیار نہیں ہے۔ امام بخاری ؒ کا رجحان پہلے موقف کی طرف ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ (2) مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ حضرت کعب ؓ کا قرض دو اوقیے چاندی تھا۔ انہوں نے ایک اوقیہ وصول کر کے دوسرا معاف کر دیا۔ (المصنف لابن أبي شیبة:780/7)