تشریح:
قرض کے متعلق صلح کا مطلب یہ ہے کہ اس میں کچھ کمی کر دی جائے۔ اس کی دو صورتیں ہیں: ایک یہ ہے کہ آئندہ ادائیگی کے وعدے پر اس میں کمی کر دی جائے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد پاتے ہی حضرت کعب بن مالک ؓ نے اپنے مقروض کا نصف قرض معاف کر دیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اٹھو اور باقی ماندہ نصف جلد ادا کر دو۔‘‘ دوسری یہ ہے کہ نقد ادا کرنے پر اس میں سے کچھ کم کر دیا جائے، یعنی تین سو روپے قرض کی فوری ادائیگی پر ایک سو روپیہ چھوڑ دیا جائے، دو سو روپیہ وصول کر کے مقروض کو رہا کر دیا جائے۔ حدیث میں نقد ادائیگی کا ذکر نہیں ہے۔ امام بخاری ؒ نے نقد کو قرض پر قیاس کیا ہے۔ جب قرض میں صلح ہو سکتی ہے تو نقد ادائیگی میں بطریق اولیٰ صلح ہونی چاہیے۔