تشریح:
(1) حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں: اس عنوان کے تحت جائز اور ناجائز دونوں قسم کی شرائط کا بیان ہے، مثلاً: اسلام لاتے وقت کافر شرط عائد کر سکتا ہے کہ مجھے ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل نہ کیا جائے، یہ تو جائز ہے لیکن یہ شرط ناجائز ہے کہ وہ نماز نہیں پڑھے گا یا زکاۃ ادا نہیں کرے گا۔ (فتح الباري:384/5) امام بخاری ؒ غالباً یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ جو شرط شریعت کے مخالف ہو گی اسے مسترد کر دیا جائے گا اور اس کے مطابق عمل کرنا جائز نہ ہو گا اور جو شرائط شریعت کے مطابق ہوں ان کا پورا کرنا ضروری ہے۔ حسب معاہدہ عورتیں شرط میں داخل تھیں لیکن اللہ تعالیٰ نے خود ان کی واپسی کو غلط قرار دے دیا کیونکہ عورتوں کی واپسی فتنے کا باعث بن سکتی تھی۔ مرد تو ان کے چنگل سے نکلنے اور فرار ہونے کی ہمت رکھتے ہیں لیکن عورتوں میں یہ ہمت نہیں ہوتی۔ چونکہ عورتوں کی واپسی شریعت کے مخالف تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے خود مداخلت فرمائی اور رسول اللہ ﷺ کو اس سے روک دیا۔ اس میں نہ تو رسول اللہ ﷺ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور نہ کفار نے اس پر کوئی اعتراض ہی کیا بلکہ انہوں نے بھی اس ربانی حکم کو تسلیم کر لیا۔ مخالفت کی صورت میں لڑائی ہوتی۔ لڑائیوں نے ان کی کمر پہلے ہی توڑ دی تھی۔ (2) اس میں بیعت کا ذکر ہے کہ عورتوں سے بیعت لیتے وقت مصافحہ وغیرہ نہیں کرنا چاہیے۔ وہ شرائط جن سے اہل ایمان خواتین کا امتحان لیا جاتا تھا انہیں درج ذیل آیت میں بیان کیا گیا ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَىٰ أَن لَّا يُشْرِكْنَ بِاللَّـهِ شَيْئًا وَلَا يَسْرِقْنَ وَلَا يَزْنِينَ وَلَا يَقْتُلْنَ أَوْلَادَهُنَّ وَلَا يَأْتِينَ بِبُهْتَانٍ يَفْتَرِينَهُ بَيْنَ أَيْدِيهِنَّ وَأَرْجُلِهِنَّ وَلَا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ ۙ فَبَايِعْهُنَّ وَاسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿١٢﴾) ’’اے نبی! جب آپ کے پاس مومن عورتیں بیعت کرنے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گی، نہ چوری کریں گی، نہ زنا کریں گی، نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی، اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی اور کسی نیک کام میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی تو آپ ان سے بیعت لے لیں اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگیں، یقینا اللہ تعالیٰ بے حد بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘ (الممتحنة:12:60) اس آیت کریمہ میں بیان کردہ چھ شرائط سے عورتوں کا امتحان ہو جاتا۔ اگر وہ مومن ہوتیں تو ان چھ چیزوں کا اعتراف و اقرار کرتیں اور اگر وہ مومن نہ ہوتیں تو ان سے انکار کر دیتیں۔