تشریح:
1۔ اس سے پہلے حدیث نمبر(248) میں یہ الفاظ تھے کہ پھر آپ تمام جلد پر پانی ڈالتے۔ یہاں سائر کا لفظ استعمال ہواہے۔ اگر یہ لفظ بقیہ کے معنی میں لیا جائے تو اس سے باقی جسم دھونے کی بات ثابت ہوئی اور اگرسائر، سورالبلد سے ہوتوتمام جسم کے دھونے کا ثبوت ہوا، اس طرح دونوں روایات کا معنی ایک ہوجاتا ہے۔ (فتح الباري:496/1) 2۔ غسل جنابت میں صرف پانی بہالینا کافی نہیں، بلکہ اس میں بالوں کی جڑ اور سر کی جلد کاترکرنا ضروری ہے۔ اس کاطریقہ یہ ہے کہ پہلے پانی سے بالوں کی جڑوں کو ترکرلیا جائے۔ جب یقین ہوجائے کہ جلد تر ہوگئی ہے تو پانی کو اپنے اوپر بہا لیاجائے۔ بعض روایات میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے سرمبارک پر تین لپ پانی ڈالتے تھے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایسا عمل تخلیل کے بعد ہوتا تھا۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بالوں کی جڑوں تک پانی پہنچانا ضروری ہے، اوراگر یہ کام خلال کے بغیر ہوجائے تو کوئی حرج نہیں۔ امام بخاری ؒ اس مقام پر امام احمد بن حنبل ؒ کی تائید فرمارہے ہیں کہ عورتوں کے لیے غسل جنابت میں مینڈھیوں کاکھولنا ضروری نہیں، بلکہ ان کی جڑوں تک پانی پہنچا دینا کافی ہے، جبکہ غسل حیض میں ان مینڈھیوں کا کھولنا ضروری ہے، جیسا کہ آئندہ کتاب الحیض میں ایک عنوان بایں الفاظ آئے گا ’’غسل حیض کے وقت عورت کے لیے اپنے بالوں کو کھولنا‘‘ جبکہ دیگر ائمہ کے نزدیک عورتوں کے لیے غسل جنابت اور غسل حیض میں کوئی فرق نہیں۔ 3۔ ابن بطال ؒ نے لکھا ہے کہ غسل جنابت میں تخلیل شعر کا ضروری ہونا اتفاقی اور اجماعی مسئلہ ہے اور اسی پر ڈاڑھی کے بالوں کوقیاس کیا گیا ہے، کیونکہ وہ بھی اسی طرح کے بال ہیں، البتہ ڈاڑھی کے خلال میں کچھ اختلاف ہے، جبکہ حضرت عثمان ؓ، حضرت علی ؓ، حضرت عمار ؓ، حضرت ابن عباس ؓ ، حضرت ابن عمر ؓ ، اور حضرت انس ؓ ڈاڑھی کا خلال کرتے تھے۔ (شرح ابن بطال:386/1) امام بخاری ؒ نے ڈاڑھی کے خلال کے متعلق کوئی عنوان قائم نہیں کیا۔ البتہ امام ترمذی ؒ اور امام ابوداود ؒ نے اس پر عنوان قائم کرکے روایات ذکر کی ہیں، شاید وہ روایات امام بخاری ؒ کی شرط کے مطابق نہ تھیں، چنانچہ حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب وضو کرتے تو ڈاڑھی کا خلال کرتے اور فرماتے کہ مجھے میرے رب نے ایساکرنے کا حکم دیاہے۔ (سنن بي، داود، الطھارة، حدیث:145) بہرحال غسل جنابت میں جلد تک پانی پہنچانا ضروری ہے اورتمام بالوں کوترکرنا بھی لازم ہے۔ صرف عورتوں کو گندھے ہوئے بالوں کے متعلق اجازت ہے کہ وہ انھیں(غسل جنابت میں) کھولے بغیر اپنے سرپر تین دفعہ پانی ڈال لیں، جیسا کہ حضرت ثوبان ؓ سے اس کی تفصیل مروی ہے۔ (سنن أبي داود، الطهارة، حدیث:255)