تشریح:
(1) بعض حضرات کا خیال ہے کہ قرض دیتے وقت ادائیگی کے لیے مدت مقرر نہیں کرنی چاہیے۔ امام بخاری ؒ اس موقف سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک مدت طے کر لینا جائز ہے۔ انہوں نے اس سے پہلے کتاب البیوع میں ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا تھا: (باب: إذ أقرضه إلی أجل مسمی أو أجله في البيع) ’’جب کسی کو ایک مقرر مدت تک قرض دے یا خریدوفروخت میں ایک مدت تک ادھار کرے۔‘‘ (صحیح البخاري، الاستقراض، قبل حدیث:2404) وہاں بھی آپ نے حضرت ابن عمر ؓ اور حضرت عطاء کے آثار پیش کیے تھے، نیز مذکورہ حدیث کا بھی حوالہ دیا تھا۔ بہرحال وہاں پر قرض اور ادھار میں مساوات بیان کر کے اپنے رجحان کی طرف اشارہ کیا تھا۔ (2) احادیث کی رو سے امام بخاری ؒ کے موقف کو تقویت ملتی ہے کہ قرض دینے والا ایسی جائز شرائط لگا سکتا ہے اور ادا کرنے والے پر لازم ہو گا کہ وہ شرائط کے مطابق وقت مقررہ پر قرض ادا کر دے، بنی اسرائیل کے دو اشخاص کا واقعہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔