تشریح:
(1) وہ زمین جسے رسول اللہ ﷺ نے بحالت صحت وقف کر دیا تھا وہ خیبر میں واقع تھی جیسا کہ صحیح بخاری ہی میں اس کی وضاحت ہے۔ (صحیح البخاري، الجھاد، حدیث:2912) ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے اس کی پیداوار مسافروں کے لیے وقف کر دی تھی۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:4461) (2) وقف کا اثر بھی وصیت کی طرح مرنے کے بعد جاری رہتا ہے، اس لیے وقف کو وصیت کے تحت ذکر کیا ہے، نیز رسول اللہ ﷺ کا کوئی ترکہ ایسا نہیں تھا جو قابل وصیت ہو، چنانچہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں: رسول اللہ ﷺ نے وفات کے وقت نہ کوئی درہم و دینار، نہ کوئی اونٹ بکری چھوڑی اور نہ آپ نے کسی قسم کی (مالی) وصیت ہی فرمائی۔ (صحیح مسلم، الوصیة، حدیث:4229(1635)) رسول اللہ ﷺ کا وفات کے وقت کوئی مال نہ تھا اور نہ وصیت ہی ہوئی، البتہ کتاب اللہ کی اتباع کے متعلق ضرور وصیت فرمائی جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کا ذکر ہو گا۔