تشریح:
حضرت عائشہ ؓ نے ایک خاص وصیت کا انکار کیا ہے کہ بیماری سے لے کر وفات تک رسول اللہ ﷺ میرے ہی پاس رہے اور آپ نے میری ہی گود میں انتقال فرمایا۔ اگر آپ نے حضرت علی ؓ کو وصی بنایا ہوتا یا آپ کو خلیفہ مقرر کیا ہوتا تو کم از کم مجھے اس کا علم ضرور ہوتا۔ اس بنا پر یہ پروپیگنڈا بے بنیاد ہے کہ حضرت علی ؓ رسول اللہ ﷺ کے وصی یا آپ کے نامزد خلیفہ ہیں۔ خود حضرت علی ؓ نے بھی اس مزعومہ وصیت کی پرزور تردید کی ہے۔ فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے دانہ اُگایا اور جان کو پیدا کیا! ہمارے پاس تو اللہ کی کتاب اور جو کچھ اس صحیفے میں ہے، ان کے علاوہ کوئی چیز نہیں ہے۔ (صحیح البخاري، الدیات، حدیث:6915) اس کے علاوہ حضرت علی ؓ نے اپنے لیے خلافت سے پہلے یا اس کے بعد کوئی دعویٰ نہیں کیا۔ اور سقیفہ کے دن بھی کسی نے اس وصیت کا اشارہ تک نہیں کیا۔ یہ محض رافضیوں کا بے بنیاد پروپیگنڈا ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں۔