تشریح:
(1) اس عنوان کے دو جز ہیں، پہلا یہ ہے کہ میت کی طرف سے صدقہ و خیرات کیا جائے کیونکہ صدقہ میت کو نفع دیتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ جب ابن آدم فوت ہو جائے تو اس کے تمام اعمال ختم ہو جاتے ہیں مگر تین اعمال کا ثواب بدستور جاری رہتا ہے۔ ان میں ایک صدقہ جاریہ ہے۔ (صحیح مسلم، الوصیة، حدیث:4223(1631)) (2) سنن نسائی کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت سعد ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا: میری والدہ کے لیے کون سا صدقہ بہتر ہو گا؟ تو آپ نے فرمایا: ’’پانی پلانا بہتر صدقہ ہے۔‘‘ (سنن النسائي، الوصایا، حدیث:3694) روایات میں اس امر کی وضاحت ہے کہ حضرت سعد ؓ نے اپنی والدہ کے لیے ایک کنواں وقف کیا تھا جس کا نام بئر ام سعد تھا۔