تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے حضرت ابن عباس ؓ کی مذکورہ روایت سے حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث میں ایک ابہام دور کیا ہے کہ اس میں مذکور شخص سے مراد حضرت سعد بن عبادہ ؓ ہیں۔ (2) روایات سے حضرت سعد ؓ کے کلام میں تضاد معلوم ہوتا ہے کیونکہ ایک روایت میں ہے: میری والدہ کے ذمے نذر تھی۔ دوسری روایت میں ہے: میری والدہ میری عدم موجودگی میں وفات پا گئی ہیں، اگر میں صدقہ کروں تو انہیں فائدہ ہو گا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ممکن ہے حضرت سعد ؓ نے اپنی والدہ کی نذر اور ان کی طرف سے صدقہ، دونوں کے متعلق سوال کیا ہو۔ (3) بہرحال اس حدیث سے عنوان کا دوسرا حصہ ثابت ہوتا ہے کہ میت کے ذمے اگر نذر ہو تو ورثاء کو اسے پورا کرنا چاہیے۔ اولاد کو چاہیے کہ وہ والدین کے اس قسم کے فرائض کو پورا کریں جن کا ذکر حدیث میں ہے۔