قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَآتُوا اليَتَامَى أَمْوَالَهُمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {وَآتُوا اليَتَامَى أَمْوَالَهُمْ، وَلاَ تَتَبَدَّلُوا الخَبِيثَ بِالطَّيِّبِ، وَلاَ تَأْكُلُوا أَمْوَالَهُمْ إِلَى أَمْوَالِكُمْ إِنَّهُ كَانَ حُوبًا كَبِيرًا، وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي اليَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ} [النساء: 3]

2763. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي اليَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ} [النساء: 3]، قَالَتْ: هِيَ اليَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا، فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا، وَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ، إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ} [النساء: 127]، قَالَتْ: فَبَيَّنَ اللَّهُ فِي هَذِهِ الآيَةِ: أَنَّ اليَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ، وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا، وَلَمْ يُلْحِقُوهَا بِسُنَّتِهَا بِإِكْمَالِ الصَّدَاقِ، فَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ المَالِ وَالجَمَالِ تَرَكُوهَا وَالتَمَسُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ ، قَالَ: فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا، إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا الأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

” اور یتیموں کو ان کا مال پہنچا دو اور ستھرے مال کے عوض گندہ مال مت لو۔ اور ان کا مال اپنے مال کے ساتھ گڈ مڈ کرکے نہ کھاؤ بے شک یہ بہت بڑاگناہ ہے اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرسکو گے تو دوسری عورتیں جو تمہیں پسند ہوں‘ ان سے نکاح کرلو “

2763.

حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے، انھوں نے حضرت عائشہ  ؓ سے اس آیت کریمہ کے متعلق سوا ل کیا: ’’اوراگر تمھیں خطرہ ہو کہ یتیم لڑکیوں کے متعلق تم انصاف نہیں کرسکو گے تو پھر دوسری عورتوں سے نکاح کرلو جو تمھیں پسند ہوں۔‘‘ حضرت عائشہ  ؓ نے اس آیت کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: یتیم لڑکی اپنے سرپرست کی پرورش میں ہوتی تھی اور وہ اس کے حسن وجمال اور مال ومتاع میں رغبت کرتا لیکن وہ چاہتا کہ اس کے خاندان کی عورتوں کے مہر سے کم مہر کے عوض اس سے نکاح کرلے، اس لیے انھیں ایسی عورتوں کے ساتھ نکاح کرنے سے روک دیا گیا مگر اس صورت میں کہ ان کے حق مہر کی پوری ادائیگی کریں۔ اورانھیں حکم دیا گیا کہ ان کے علاوہ دوسری عورتوں سے نکاح کرلیں۔ حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: پھر لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے بعد فتویٰ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ’’یہ لوگ آپ سےعورتوں کےمتعلق فتویٰ پوچھتے ہیں تو آپ فرمادیں کہ اللہ تمھیں ان کے متعلق فتویٰ دیتا ہے۔‘‘ حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں بیان کیا ہے کہ یتیم لڑکی جب جمال اور مال والی ہوتی تو لوگ اس کے نکاح کرنے میں بہت دلچسپی رکھتے لیکن لیکن حق مہر دینے میں خاندانی عورتوں کا طریقہ اختیار نہ کرتے تھے۔ جب لڑکی کامال کم ہوتا اور وہ خوبصورت نہ ہوتی تو اس سے نکاح کرنے میں کوئی رغبت نہ رکھتے بلکہ اس کے علاوہ دوسری عورتیں تلاش کرتے۔ حضرت عروہ نے فرمایا: جب وہ ان میں رغبت نہ کرنے کے وقت انھیں چھوڑے رکھتے ہیں تو ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ جب ان میں رغبت کریں تو ان سے نکاح کریں، البتہ اگر ان کا مہر پورا اداکرنے میں انصاف کریں اور انھیں پورا پورا حق دیں تو پھر ان سے نکاح کرنے کی اجازت ہے۔