تشریح:
(1) اس روایت کا حاصل یہ ہے کہ یتیم کے مال کو تجارت میں لگانا جائز ہے، اس میں محنت کی جائے۔ اگر یتیم کا متولی مال دار ہے تو یہ خدمت فی سبیل اللہ انجام دے۔ اگر محتاج ہے تو ضرورت کے مطابق یا بقدر عمل لینے کی اجازت ہے۔ (2) یتیم کے علاوہ دیگر معاملات میں اگر کوئی شخص محبوس (کسی کام کی وجہ سے مصروف، یعنی خدمت وغیرہ میں) ہے تو وہ اپنے کام اور محنت کے مطابق اس کا عوضانہ لے سکتا ہے، خواہ محنت کرنے والا مال دار ہو یا تنگدست، البتہ یتیم کے مال میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ اس احتیاط کے متعلق نص صریح ہے۔ واللہ أعلم