تشریح:
1۔ مکہ فتح ہونے کے بعد وہ خود دارالسلام بن گیا،اب یہاں سے ہجرت کرکے مدینہ طیبہ آنے کا سوال ہی باقی نہیں رہتا۔اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ سرے سے ہجرت کا سلسلہ ہی ختم ہوگیا ہے بلکہ دنیا کے کسی بھی دارالحرب سے دارالسلام کی طرف ہجرت کرنے کا حکم بھی اب باقی ہے مگر اس کی کچھ شرائط ہیں جنھیں آئندہ بیان کیا جائے گا،البتہ جہاد کی فرضیت قیامت تک باقی رہے گی۔ایک حدیث میں ہے:’’جب سے اللہ تعالیٰ نے مجھے مبعوث کیا ہے،اس وقت سے قیامت تک جہاد ہوتا رہے گا یہاں تک کہ میری امت کا آخری گروہ دجال سے لڑائی کرے گا۔‘‘ (مسند أحمد 345/3) 2۔جہاد اگرچہ اسلام کے بنیادی ارکان میں شامل نہیں ہے لیکن اسلام نے اس کی جو فضیلت اور اہمیت متعین کردی ہے اسے کسی بھی صورت میں نظر انداز نہیں کرنا چاہیے،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاد کو دین اسلام کو کوہان کی چوٹی قراردیا ہے۔(مسند أحمد: 234/5)