تشریح:
’’اللہ جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا‘‘ ان الفاظ سے معلوم ہوتاہے کہ انسان کو ہر کام اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے پیش نظر کرنا چاہیے۔اس میں شہرت یا ناموری کا شائبہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ جو شخص ڈاکوؤں ،رہزنوں کے ہاتھوں زخمی ہوجائے یا دین کی تعلیم حاصل کرتے ہوئے خون آلود ہوجائے تو اس کے لیے بھی یہی فضیلت ہے بشرط یہ کہ اسے زخم کے بھر جانے سے پہلے پہلے موت آجائے۔زخم کے درست ہونے کے بعد اگرفوت ہواتو مذکورہ فضیلت کا حق دار نہیں ہوگا۔ اسے زخموں سمیت اٹھانے میں یہ علت ہے کہ قیامت کے دن اس کے ساتھ ایک گواہ بھی ہوگا کہ اس نے اللہ کی اطاعت میں اپنی جان کوکھپایا تھا۔ (فتح الباري:26/6)