قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ ظِلِّ المَلاَئِكَةِ عَلَى الشَّهِيدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2816. حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الفَضْلِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ المُنْكَدِرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: جِيءَ بِأَبِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ مُثِّلَ بِهِ، وَوُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَذَهَبْتُ أَكْشِفُ عَنْ وَجْهِهِ، فَنَهَانِي قَوْمِي فَسَمِعَ صَوْتَ صَائِحَةٍ، فَقِيلَ: ابْنَةُ عَمْرٍو - أَوْ أُخْتُ عَمْرٍو - فَقَالَ: «لِمَ تَبْكِي - أَوْ لاَ تَبْكِي - مَا زَالَتِ المَلاَئِكَةُ تُظِلُّهُ بِأَجْنِحَتِهَا» قُلْتُ لِصَدَقَةَ: أَفِيهِ «حَتَّى رُفِعَ» قَالَ: رُبَّمَا قَالَهُ

مترجم:

2816.

حضرت جابر بن عبداللہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میرے والد گرامی کو نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس حالت میں لایا گیا کہ ان کا مثلہ کیا گیا تھا۔ میں نے ان کے چہرے سے کپڑا اٹھانا چاہا تو میری قوم نے مجھے منع کردیا۔ اس دوران میں آپ ﷺ نے ایک چلانے والی عورت کی آوازسنی اور کہا گیا کہ یہ عمرو کی بیٹی یا اس کی بہن ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم کیوں روتی ہو؟یا فرمایاتم اس پر مت رؤو، اس پر تو فرشتوں نے برابر اپنے پروں سے سایہ کررکھا ہے۔‘‘ (امام بخاری  کہتے ہیں کہ) میں نے(اپنے شیخ) صدقہ (راوی) سے دریافت کیا: اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں: ’’حتیٰ کہ اس کو اٹھا لیا گیا۔‘‘ انھوں (سفیان) نے فرمایا کہ کبھی کبھی (جابر) ان الفاظ کو بھی بیان کرتے تھے۔