قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ التَّحَنُّطِ عِنْدَ القِتَالِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2845. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الحَارِثِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، قَالَ: - وَذَكَرَ يَوْمَ اليَمَامَةِ - قَالَ: أَتَى أَنَسٌ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ وَقَدْ حَسَرَ عَنْ فَخِذَيْهِ وَهُوَ يَتَحَنَّطُ، فَقَالَ: يَا عَمِّ، مَا يَحْبِسُكَ أَنْ لاَ تَجِيءَ؟ قَالَ: الآنَ يَا ابْنَ أَخِي، وَجَعَلَ يَتَحَنَّطُ - يَعْنِي مِنَ الحَنُوطِ - ثُمَّ جَاءَ، فَجَلَسَ، فَذَكَرَ فِي الحَدِيثِ، انْكِشَافًا مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ: هَكَذَا عَنْ وُجُوهِنَا حَتَّى نُضَارِبَ القَوْمَ، «مَا هَكَذَا كُنَّا نَفْعَلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِئْسَ مَا عَوَّدْتُمْ أَقْرَانَكُمْ»، رَوَاهُ حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ

مترجم:

2845.

حضرت انس  ؓسے روایت ہے، کہ وہ جنگ یمامہ کے وقت حضرت ثابت بن قیس  ؓ کے پاس آئے تو وہ اپنی دونوں رانیں کھولے حنوط (خوشبو) لگارہے تھے۔ حضرت انس  ؓنے ان سے پوچھا: چچا! تم جنگ میں کیوں نہیں آتے ؟انھوں نے کہا: بھتیجے !ابھی آتا ہوں، پھر خوشبو لگانے لگے آخر کار (مجاہدین کی صف میں) آکر بیٹھ گئے۔ انھوں نے لوگوں کے بھاگنے کا ذکر کیا، پھر اشارہ کیا کہ ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تاکہ ہم دشمن سے لڑیں۔ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ہم ایسا نہیں کرتے تھے، تم نے اپنے مد مقابل لوگوں کو بری عادت ڈال دی ہے۔ حماد نے بھی ثابت عن أنس کے طریق سے یہ روایت بیان کی ہے۔