قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: الجِهَادُ مَاضٍ مَعَ البَرِّ وَالفَاجِرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «الخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الخَيْرُ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ»

2852. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ البَارِقِيُّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الخَيْرُ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ: الأَجْرُ وَالمَغْنَمُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ” گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک خیروبرکت قائم رہے گی “ ۔ اور گھوڑا اسی لیے متبرک ہے کہ وہ آلہ جہاد ہے تو معلوم ہوا کہ جہاد بھی قیامت تک ہوتا رہے گا ۔ حضرت امام بخاری امام ابو داؤد کی یہ حدیث نہ لاسکے کہ جہاد واجب ہے تم پر ہر ایک بادشاہ اسلام کے ساتھ خواہ وہ نیک ہو یا بد گو کبیرہ گناہ کرتا ہو اور انس ﷜ کی یہ حدیث کہ جہاد جب سے اللہ نے مجھ کو بھیجا قیامت تک قائم رہے گا ۔ اخیر میری امت دجال سے لڑے گی ، کسی ظالم کے ظلم یا عادل کے عدل سے جہاد باطل نہیں ہو سکتا ۔ کیونکہ دونوں حدیثیں امام بخاری کی شرط کے موافق نہ تھیں ۔ خلاصہ یہ کہ جہاد امام عادل ہو یا فاسق ہر دو کے ساتھ درست ہے ۔

2852.

حضرت عروہ بارقی  ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیروابستہ ہے جن کے باعث ثواب بھی ملتا ہے اور غنیمت بھی حاصل ہوتی ہے۔‘‘