تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ نے خیروبرکت کو قیامت تک کے لیے گھوڑوں کی پیشانیوں سے وابستہ قراردیا ہے،پھر اس ضمن میں اجروغنیمت کابھی حوالہ دیاہے جو جہاد کا نتیجہ اور اس کی برکات ہیں۔ 2۔اس سے معلوم ہوا کہ جہاد بھی قیامت تک جاری رہےگا۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت تک آنے والے سب حکمران نیکوکار نہیں ہوں گے بلکہ ان میں بدکار بھی ہوں گے تو جہاد کا ہرنیکوکار اور سیاہ کارحکمران کے ہمراہ جائز ہونا ثابت ہوا۔ 3۔چونکہ یہ دونوں احادیث امام بخاری ؒ کی شرط کے مطابق نہ تھیں، اس لیے عنوان میں ان کی طرف اشارہ کردیا ہے۔ الغرض حکمران عادل ہو یا ظالم،نیکوکار ہو یا بدکار،جہاد ہرحکمران کے دور میں درست اور جاری رہے گا کیونکہ یہ اللہ کے دین کے غلبے اور دنیا و آخرت میں سربلندی کا ذریعہ ہے اور اشاعت اسلام کا مفاد بھی اسی سے وابستہ ہے۔