تشریح:
1۔ان احادیث میں تین چیزوں کی تخصیص اس وجہ سے ہے کہ انسان کو زندگی میں ان کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ ان سے بے پرواہ نہیں ہوسکتا کیونکہ اس نے کسی نہ کسی جگہ رہائش کرناہوتی ہے تو مکان کی ضرورت ہے۔زندگی بسر کرنے کے لیے کسی رفیق کی بھی ضرورت سے انکار نہیں کیاجاسکتا جس کے ساتھ وہ رہائش اختیار کرسکے تو اس کے لیے بیوی کی ضرورت ہے۔پھر اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے جہاد لازمی ہے،لہذا گھوڑے کا پاس ہونا ضروری ہے۔طویل مدت پاس رہنے سے کبھی انھیں مکروہ چیز بھی لاحق ہوسکتی ہے۔اسے نحوست سے تعبیر کیاگیا ہے،حالانکہ نحوست وبرکت تو اللہ کی طرف سے ہوتی ہے،کوئی چیز بھی ذاتی طور پر منحوس نہیں ہوتی جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت فرمائی ہے۔ 2۔عورت میں نحوست یہ ہے کہ وہ بانجھ اور بدخلق ہو۔گھوڑے میں نحوست کے یہ معنی ہیں کہ وہ ضدی،اڑیل مزاج اور سواری کے قابل نہ ہو جس کی وجہ سے وہ جہاد کے کام نہ آسکے۔اور گھر میں نحوست یہ ہے کہ وہ تنگ وتاریک ،مسجد سے دور اور اس کا ہمسایہ اچھا نہ ہو۔3۔امام بخاری ؒنے مسئلہ نحوست حل کرنے کے لیے عجیب انداز اختیار کیا ہے جس سے ان کی جلالت قدر اور دقت فہم کا اندازہ ہوتا ہے،چنانچہ ان کے نزدیک پہلی حدیث میں کلمہ حصر ''إنما'' اپنے اصل معنی پر نہیں بلکہ اس میں تاویل کی گنجائش ہے،چنانچہ دوسری حدیث میں اس طرف اشارہ کیا کہ اگرنحوست نامی کوئی چیز ہوتی تو عورت،گھوڑے اور گھر میں ہوتی،یعنی نحوست حتمی نہیں بلکہ اس کا ممکن ہونا بیان فرمایا۔اگلے عنوان کے تحت ذکر کردہ حدیث میں گھوڑوں کی تین قسمیں بیان کرکے یہ بتایا کہ یہ نحوست تمام گھوڑوں میں نہیں،ان میں ہوسکتی ہے جو دین کی سربلندی کے لیے نہ رکھے ہوں۔4۔اس سلسلے میں درج ذیل آیات اس بحث کے متعلق فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہیں:﴿مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ﴾’’جو مصیبت بھی آتی ہے وہ اس کے اذن سے آتی ہے۔‘‘ (التغابن 64/11) نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَا ۚ﴾ ’’کوئی بھی مصیبت جو زمین میں آتی ہے یا خود تمہارے نفوس کو پہنچتی ہے وہ ہمارے پیدا کرنے سے پہلے ہی ایک کتاب میں لکھی ہوئی ہے۔‘‘ (الحدید 57/22) نیز فرمایا:﴿وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ﴾ ’’اور تمھیں جو مصیبت بھی آتی ہے، تمہارے اپنے ہی کرتوتوں کے سبب آتی ہے اور وہ تمہارے بہت سے گناہوں سے درگزر بھی کرجاتاہے۔‘‘ (الشوریٰ:42/30) بہرحال نحوست کسی چیز میں ذاتی نہیں ہوتی بلکہ کثرت استعمال کی وجہ سے کسی چیز میں کوئی ناگوار چیز پیدا ہوسکتی ہے۔ ذاتی نحوست،اہل جاہلیت کے خیالات ہیں جن کی شریعت نےتردید فرمائی ہے۔