قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ فَضْلِ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا أَوْ خَلَفَهُ بِخَيْرٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2864 .   حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَدْخُلُ بَيْتًا بِالْمَدِينَةِ غَيْرَ بَيْتِ أُمِّ سُلَيْمٍ إِلَّا عَلَى أَزْوَاجِهِ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: «إِنِّي أَرْحَمُهَا قُتِلَ أَخُوهَا مَعِي»

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب : جو شخص غازی کا سامان تیار کردے یا اس کے پیچھے اس کے گھر والوں کی خبر گیری کرے‘ اس کی فضیلت

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2864.   حضرت انس  ؓسے روایت ہے، کہ رسول اللہ ﷺ اپنی ازواج مطہرات  ؓ کے علاوہ مدینہ طیبہ میں کسی کے گھر تشریف نہیں لے جاتے تھے۔ البتہ آپ اُم سلیم  ؓ کے گھر چلے جاتے تھے۔ اس کے متعلق آپ سے عرض کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اُم سلیم  ؓ کا بھائی میرے ساتھ ایک غزوے میں شہید ہو گیا تھا، اس لیے میں اس سے ہمدردی کرنے کے لیے جاتا ہوں۔‘‘