تشریح:
1۔ یہ حدیث اس واقعے سے متعلق ہے کہ جب مدینہ طیبہ میں خوف و ہراس پھیلا تھا اور رسول اللہ ﷺ حضرت ابو طلحہ ؓ کا گھوڑا ادھار لے کر آگے نکل گئے تھے۔ 2۔اس حدیث سے رسول اللہ ﷺ کی تواضع اور عجز و انکسار کا بھی پتہ چلتا ہے نیز یہ بھی کہ آپ گھوڑسواری میں پوری مہارت رکھتے تھے، پھر بوقت ضرورت تلوار زیب تن کرنے میں بھی کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے۔ 3۔علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ اس طرح کے فنون حرب میں دلچسپی رکھیں۔ جنگ سے متعلق جو نئی ایجادات ہیں ان سب کو اس پر قیاس کیا جا سکتا ہے۔