تشریح:
1اس حدیث سے معلوم ہواکہ عورتیں جہاد میں شریک ہوسکتی ہیں، مجاہدین کو پانی وغیرہ بھی پلاسکتی ہیں، نیز ضرورت کے وقت غیر محرم کا علاج بھی کرسکتی ہیں۔ 2۔ جو عورتیں علاج کرنا جانتی ہوں وہ مجاہدین کی مرہم پٹی کرسکتی ہیں کیونکہ زخم کی جگہ ہاتھ لگانے سے لذت وغیرہ پیدا نہیں ہوتی بلکہ کٹا پھٹا جسم دیکھ کر تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور ڈر لگتا ہے، نیز یہ خواتین مجاہدین کو مدینہ طیبہ میں لانے کے لیے مدد دیتی تھیں، البتہ مقتولین کو مدینے لانا محل نظر ہے۔