قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الحِرَاسَةِ فِي الغَزْوِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2887. وَزَادَنَا عَمْرٌو، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ، وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ، وَعَبْدُ الخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ سَخِطَ، تَعِسَ وَانْتَكَسَ، وَإِذَا شِيكَ فَلاَ انْتَقَشَ، طُوبَى لِعَبْدٍ آخِذٍ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَشْعَثَ رَأْسُهُ، مُغْبَرَّةٍ قَدَمَاهُ، إِنْ كَانَ فِي الحِرَاسَةِ، كَانَ فِي الحِرَاسَةِ، وَإِنْ كَانَ فِي السَّاقَةِ كَانَ فِي السَّاقَةِ، إِنِ اسْتَأْذَنَ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، وَإِنْ شَفَعَ لَمْ يُشَفَّعْ»، وَقَالَ فَتَعْسًا: كَأَنَّهُ يَقُولُ: فَأَتْعَسَهُمُ اللَّهُ، طُوبَى: فُعْلَى مِنْ كُلِّ شَيْءٍ طَيِّبٍ، وَهِيَ يَاءٌ حُوِّلَتْ إِلَى الوَاوِ وَهِيَ مِنْ يَطِيبُ

مترجم:

2887.

حضرت ابوہریرہ  ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ہلاک ہوا درہم ودینار سے منقش چادر کا بندہ، اگر اسے مل جائے توراضی، نہ ملے تو ناراض۔ اللہ کرے یہ ہلاک ہوجائے۔ سرنگوں ہوکر گر پڑے۔ اگر اسے کانٹا چبھے توکوئی نہ نکالے۔ اور اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس نے جہاد کے لیے گھوڑے کی باگ پکڑی ہے اس کا سر پراگندہ اور پاؤں خاک آلودہ ہیں۔ اگر وہ پاسبان ہے تو پاسبانی کرے اور اگروہ لشکر کے پیچھے حفاظت پر مامور ہوتو لشکر کے پیچھے رہے۔ اگر وہ (جانے کی) اجازت مانگے تو اجازت نہ ملے اور اگر وہ کسی کی سفارش کرے تو قبول نہ کی جائے۔‘‘ امام بخاری  ؒنے (قرآن مجید کے لفظ) تعساً کی بابت فرمایا: گویا کہ یوں فرمایا جارہاہے: ’’اللہ نے انھیں ہلاک کردیا۔‘‘ طوبى 'فعليٰ کے وزن پر ہے، ہر اچھی پاکیزہ چیز پر بولا جاتا ہے۔ اس میں جوواؤہے، یہ دراصل "یاء" تھا، یعنی طُيبي اس(یاء) کوواؤ سے بدلاگیا ہے، اور یہ يطيبُ سےہے۔