قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ التَّحْرِيضِ عَلَى الرَّمْيِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَمِنْ رِبَاطِ الخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ} [الأنفال: 60]

2899. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الأَكْوَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَفَرٍ مِنْ أَسْلَمَ يَنْتَضِلُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا ارْمُوا، وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلاَنٍ» قَالَ: فَأَمْسَكَ أَحَدُ الفَرِيقَيْنِ بِأَيْدِيهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا لَكُمْ لاَ تَرْمُونَ؟»، قَالُوا: كَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَهُمْ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ارْمُوا فَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

( اور سورہ انفال میں ) اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ ” اور ان ( کافروں ) کے مقابلے کے لیے جس قدر بھی تم سے ہو سکے سامان تیار رکھو ، قوت سے اور پلے ہوئے گھوڑوں سے ، جس کے ذریعہ سے تم اپنا رعب رکھتے ہو اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں پر “ ۔

2899.

حضر ت سلمہ بن اکوع  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ قبیلہ اسلم کے چند صحابہ کرام  ؓکے پاس سے گزرے جو تیر اندازی کی مشق کررہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اے اولاد اسماعیل!تیر اندازی کروکیونکہ تمہارے بزرگ دادا حضرت اسماعیل ؑ بھی تیر انداز تھے۔ ہاں تم تیر اندازی کرو، میں بنو فلاں کی طرف ہوں۔‘‘ جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہوگئے تو دوسرے فریق نے ہاتھ روک لیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ کیابات ہے، تم تیر اندازی کیوں نہیں کرتے؟‘‘ دوسرے فریق نے عرض کیا: جب آپ ایک فریق کے ساتھ ہیں تو ہم کس طرح مقابلہ کرسکتے ہیں؟ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’اچھا تم تیر اندازی جاری رکھو، میں تم سب کے ساتھ ہوں۔‘‘