تشریح:
1۔حدیث میں کھیلنے سے مراد کھیل تماشا نہیں بلکہ جہادی مشقیں ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ تین کھیلوں کے علاوہ تمام کھیل ایک مسلمان کے شایان شان نہیں :ایک یہ کہ گھوڑے کو جنگی تجربہ کرانا، دوسرا اپنی بیوی سے کھیلنا،تیسرا تیرکمان سے تیر اندازی کرنا۔ (سنن أبي داود، الجھاد، حدیث: 2513)بہرحال ایک مسلمان کو جنگی ہتھیاروں سے شغل رکھنا چاہیے اور جدید جنگی ہتھیاروں سے واقفیت ہونی چاہیے۔ نہ معلوم کب ان سے واسطہ پڑجائے۔ 2۔ حضرت عمر ؓنے اسے خلاف ادب خیال کیا مگررسول اللہ ﷺنے حبشی مجاہدین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس جہادی مشق کو جاری رکھنے کی تلقین فرمائی۔ (فتح الباري:114/6)