قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَنِ اسْتَعَانَ بِالضُّعَفَاءِ وَالصَّالِحِينَ فِي الحَرْبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، قَالَ لِي قَيْصَرُ سَأَلْتُكَ: أَشْرَافُ النَّاسِ اتَّبَعُوهُ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ، فَزَعَمْتَ ضُعَفَاءَهُمْ وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ

2917 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَأْتِي زَمَانٌ يَغْزُو فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ عَلَيْهِ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ، فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ، ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ فَيُقَالُ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ صَاحِبَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب : لڑائی میں کمزور ناتواں ( جیسے عورتیں ، بچے ، اندھے ، معذور اور مساکین ) اور نیک لوگوں سے مدد چاہنا

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

ان سے دعا کرانا اور حضرت ابن عباسؓ نے بیان کیا کہ مجھ کو ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ مجھ سے قیصر ( ملک روم ) نے کہا کہ میں نے تم سے پوچھا کہ امیر لوگوں نے ان ( حضور اکرمﷺ) کی پیروی کی ہے یا کمزور غریب طبقہ والوں نے ؟ تم نے بتایا کہ کمزور غریب طبقے نے ( ان کی اتباع کی ہے ) اور انبیاءکا پیروکار یہی طبقہ ہوتا ہے ۔

2917.   حضرت ابو سعید خدری  ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ جہاد کریں گے تو کہا جائے گا : تم میں کوئی ایساشخص ہے جو نبی کریم ﷺ کا صحبت یافتہ ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو اس (کے ہاتھ) پر فتح دی جائے گی۔ پھر ایک زمانہ آئے گا لوگ پوچھیں گے: آیا تم میں کوئی ایسا شخص بھی ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام  ؓ کی ہم نشینی کی ہو؟ جواب دیاجائے گا: ہاں، تو اس کے ذریعے سے (جب دعا مانگی جائے گی تو) فتح دی جائےگی۔ پھر ایک وقت آئے گا کہ پوچھا جائے گا: کیا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کی صحبت اٹھانے والوں کو دیکھا ہو؟ جواب دیا جائے گا: ہاں، تو (اس کی دعا کے واسطے سے) فتح دی جائے گی۔‘‘