تشریح:
1رسول اللہ ﷺنے شاہ روم ہرقل کو دین اسلام کی دعوت دی اور اسے انجام بد سےخبردار کیا۔اس طرح آپ نے اس کی دینی رہنمائی فرمائی۔آپ نے اس خط میں قرآن مجید کی ایک آیت بھی لکھی تھی۔ اس سے ثابت ہوا کہ اہل کتاب کو قرآن کی تعلیم بھی دی جا سکتی ہے لیکن یہ اس وقت جائز ہو گا جب ان سے خیر کی امید ہو اور انھیں رغبت بھی ہو۔اگر ان سے گستاخی اور بے ادبی کا اندیشہ ہو اور ان میں شوق اور رغبت بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں انھیں قرآن مجید کی تعلیم نہیں دینی چاہیے۔حضرت اسامہ بن زید ؓسے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ عبد اللہ ابن ابی منافق کے مسلمان ہونے سے پہلے اس کے پاس سے گزرے جبکہ اس کے ساتھ مجلس میں مسلمان مشرک اور اہل کتاب بیٹھے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان پر قرآن پڑھا۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث:4566) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل کتاب کو قرآن کریم کی تعلیم دی جا سکتی ہے۔ واللہ أعلم۔