تشریح:
1۔حاکم شریعت کی ذات لوگوں کے لیے اس طرح ڈھال ہوتی ہے کہ اس کی موجودگی میں کوئی دوسرے پر ظلم نہیں کرتا اور دشمن بھی خوفزدہ رہتاہے،لہذا اس ڈھال کی حفاظت کرنا تمام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے۔ 2۔اس حدیث سے امام شریعت کی شخصیت اور اس کی طاقت کا بھی پتہ چلتا ہے،نیزشرعی حکومت کا مقام ظاہر ہوتا ہے جس کے نا ہونے کی وجہ سے آج ہرجگہ اسلام غربت کی حالت میں ہے اور مسلمان بھی غلامانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ 3۔امام سے مراد ہر وہ بااختیار شخص ہے جو لوگوں کے معاملات کا منتظم ہو جس کے امرونہی اور جہادی معاملات میں اتباع کیا جاتا ہو۔حدیث کے یہ معنی ہیں کہ امام اور حکمران کے ساتھ مل کر جہاد وقتال کیا جائے۔ اس کےبغیر جہاد کرنے کے وہ فوائد حاصل ہونے نہایت مشکل ہیں جو جہاد سے مقصود ہوتے ہیں۔