تشریح:
1۔صلح حدیبیہ کے وقت حضرت عثمان ؓکے متعلق یہ افواہ پھیلی کہ کفار مکہ نے انھیں قتل کردیا ہے تو رسول اللہ ﷺنے اس خون ناحق کابدلہ لینے کے لیے ایک درخت کے نیچے تمام صحابہ کرام ؓ سے بیعت لی کہ اس خون ناحق کابدلہ لیے بغیر ہم واپس نہیں جائیں گے بلکہ کفار مکہ کے خلاف لڑتے رہیں گے۔اسے بیعت رضوان کا نام دیاجاتا ہے جس کا ذکر قرآن میں بھی ہے۔ 2۔جس درخت کے نیچے بیعت ہوئی اس کے متعلق حضرت عبداللہ بن عمر ؓنے فرمایا:آئندہ سال اس درخت کا ہم سے مخفی رہنابھی اللہ کی رحمت تھی کیونکہ اگر اس کی نشاندہی ہوجاتی تو ممکن تھا کہ اس کی وجہ سے کچھ لوگ فتنے میں مبتلا ہوجاتے اور جاہل لوگ اس کی پوجا پاٹ شروع کردیتے۔ ہمارے ہاں شرک کے اکثر مراکز اسی قسم کے توہمات کی پیداوار ہیں۔ 3۔واضح رہے کہ بیعت کی کئی قسمیں ہیں،مثلاً:بیعت اسلام،بیعت ہجرت اور بیعت جہاد وغیرہ۔رسول اللہ ﷺ نے مدینہ منورہ میں عورتوں سے دین پرثابت قدمی کی بیعت بھی لی تھی،لیکن رائج الوقت بیعت تصوف کا دین اسلام میں کوئی وجود نہیں۔