باب : نبی کریم ﷺکا (غیر مسلموں کو) اسلام کی طرف دعوت دینا اور اس بات کی دعوت کہ وہ خدا کو چھوڑ کر باہم ایک دوسرے کو اپنا رب نہ بنائیں
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The invitation of the Prophet saws to embrace Islam)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ کسی بندے کے لیے یہ لائق نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ اسے ( کتاب و حکمت ) عطا فرمائے تو ( وہ بجائے اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لوگوں سے اپنی عبادت کے لیے کہے ) آخر آیت تک ۔
2965.
حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ خیبر کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں رات کے وقت پہنچے۔ آپ ﷺ جب کسی قوم کے پاس رات کو آتے تو ان پر حملہ نہ کرتے حتی کہ صبح ہو جاتی، چنانچہ جب صبح ہوئی تو یہودی اپنی کسیاں اور ٹوکریاں لے کر باہر نکلے۔ جب انھوں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو کہنے لگے: محمد (ﷺ)ہیں۔ اللہ کی قسم! محمد(ﷺ) تو لشکر سمیت آگئے ہیں اس وقت نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ اکبر!خیبر ویران ہو گیا۔ جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔‘‘
تشریح:
1۔غزوہ خیبر کا پس منظر یہود کی مسلسل غداری اورطبعی فساد انگیزی تھا۔انھیں دعوت اسلام پہنچ چکی تھی،اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انھیں سزا دینا چاہی۔ نبی کریم ﷺ رات کے وقت ان پر حملہ آور ہوئے۔انھیں سنبھلنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ 2۔ایک روایت کے مطابق حضرت انس ؓ فرماتے ہیں:ہم خیبر میں اس وقت پہنچے جب سورج چمک رہا تھا۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 4666(1365)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اسلامی جہاد کا مقصد عبادت الٰہی اور مساوات انسانی کو فروغ دینا ہے اور اس ملوکیت کو جڑ سے اکھاڑنا ہے جس میں ایک انسان تخت حکومت پر بیٹھ کر اپنی خدائی تسلیم کرائے۔حضرات انبیاء کے لیے بھی یہ لائق نہیں کہ الوہیت وربویت کے کچھ حصے دار بننے کا دعوی کریں۔ اس آیت کریمہ میں اسلامی جہاد کی دعوت کا بیان ہے۔
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد کہ کسی بندے کے لیے یہ لائق نہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ اسے ( کتاب و حکمت ) عطا فرمائے تو ( وہ بجائے اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لوگوں سے اپنی عبادت کے لیے کہے ) آخر آیت تک ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ نبی ﷺ خیبر کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں رات کے وقت پہنچے۔ آپ ﷺ جب کسی قوم کے پاس رات کو آتے تو ان پر حملہ نہ کرتے حتی کہ صبح ہو جاتی، چنانچہ جب صبح ہوئی تو یہودی اپنی کسیاں اور ٹوکریاں لے کر باہر نکلے۔ جب انھوں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو کہنے لگے: محمد (ﷺ)ہیں۔ اللہ کی قسم! محمد(ﷺ) تو لشکر سمیت آگئے ہیں اس وقت نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ اکبر!خیبر ویران ہو گیا۔ جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔غزوہ خیبر کا پس منظر یہود کی مسلسل غداری اورطبعی فساد انگیزی تھا۔انھیں دعوت اسلام پہنچ چکی تھی،اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انھیں سزا دینا چاہی۔ نبی کریم ﷺ رات کے وقت ان پر حملہ آور ہوئے۔انھیں سنبھلنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ 2۔ایک روایت کے مطابق حضرت انس ؓ فرماتے ہیں:ہم خیبر میں اس وقت پہنچے جب سورج چمک رہا تھا۔ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 4666(1365)
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ ہے: " کسی بندے کے لیے یہ لائق نہیں کہ اللہ تعالیٰ اسے کتاب وحکمت اور نبوت عطا فرمائے (تو وہ لوگوں کو اللہ کے سوا اپنی عبادت کے متعلق دعوت دے)۔ "
حدیث ترجمہ:
(دوسری سند) ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے حمید نے اور ان سے انس ؓ نے کہ رسول کریم ﷺ رات میں خیبر تشریف لے گئے اور آپ ﷺ کی عادت تھی کہ جب کسی قوم تک رات کے وقت پہنچتے تو صبح سے پہلے ان پر حملہ نہیں کرتے تھے۔ جب صبح ہوئی تو یہودی اپنے پھاوڑے اور ٹوکرے لے کر باہر (کھیتوں میں کام کرنے کے لیے) نکلے۔ جب انہوں نے اسلامی لشکر کو دیکھا تو چیخ پڑے محمد واللہ محمد لشکر سمیت آ گئے۔ پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا، اللہ کی ذات سب سے بڑی ہے۔ اب خیبر تو خراب ہوگیا کہ جب ہم کسی قوم کے میدان میں مجاہدانہ اتر آتے ہیں تو (کفر سے) ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح منحوس ہو جاتی ہے۔
حدیث حاشیہ:
جنگ خیبر کا پس منظر یہودیوں کی مسلسل غداری اور طبعی فساد انگیزی تھی۔ تفصیلی حالات اپنے موقع پر بیان ہوں گے۔ حدیث میں لفظ مساحیھم مسحاة کی جمع ہے جس سے مراد پھاؤڑہ ہے اور مکاتلھم مکتل کی جمع ہے‘ وہ ٹوکری جو پندرہ صاع وزن کی وسعت رکھتی ہو۔ خمیس سے مراد جو پانچ حصوں پر تقسیم ہوتا ہے میمنہ اور میسرہ قلب اور ساقہ اور مقدمہ اسی نسبت سے لشکر کو خمیس کہا گیا ہے اور ساحۃ سے مراد الان ہے وأصلھا الفضاء بین المنازل کذا في المجمع والعيني والکرماني۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): The Prophet (ﷺ) set out for Khaibar and reached it at night. He used not to attack if he reached the people at night, till the day broke. So, when the day dawned, the Jews came out with their bags and spades. When they saw the Prophet; they said, "Muhammad and his army!" The Prophet (ﷺ) said, Allahu--Akbar! (Allah is Greater) and Khaibar is ruined, for whenever we approach a nation (i.e. enemy to fight) then it will be a miserable morning for those who have been warned."