تشریح:
1۔مذکورہ آیت سے استدلال کیا گیا ہے کہ کسی کو لشکر سے جانے کی اجازت نہیں جب تک وہ امیر سے اجازت طلب نہ کرے، خاص طور پر، اگر امیر نے کسی کی ڈیوٹی لگائی ہوپھر اسے کوئی ضرورت لاحق ہوتو اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔ اس حدیث کے مطابق حضرت جابر ؓ نے ایک ’’ہنگامی ضرورت‘‘ کے پیش نظر رسول اللہ ﷺسے اجازت طلب کی۔ رسول اللہ ﷺسے اجازت ملنے پر وہ جلدی گھر آگئے۔ 2۔واضح رہے کہ حضرت جابر ؓ کا گھر مدینہ طیبہ سے تین میل کے فاصلے پر عوالی مدینہ میں تھا۔ وہاں ان کے اہل وعیال رہتے تھے جن کاتعلق بنو سلمہ سے تھا۔ حضرت جابر ؓ آپ سے پہلے وہاں پہنچے، بعد ازاں دوسری صبح مسجد نبوی میں آئے اور اونٹ رسول اللہ ﷺ کے حوالے کیا۔