تشریح:
1۔ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ سفر کے لیے زاد سفر لے جانا توکل کے منافی نہیں جبکہ کچھ صوفیاء نے حدیث کی مخالفت کرتے ہوئے اسے توکل کے خلاف کہا ہے۔ 2۔اس حدیث میں اگرچہ سفر مدینہ کا ذکر ہے لیکن یہ مدینے کے ساتھ خاص نہیں کیونکہ اگر سفر مدینہ میں زاد سفر لے جانا جائز ہے جو مبارک شہر اور پیارا وطن ہے تو سفر جہاد میں زاد سفر لے جانا بطریق اولیٰ جائز ہوا کیونکہ اس میں تو دشمن کی سر زمین پرسفر کرتا ہوتا ہے ضافت وغیرہ کا امکان بھی بہت کم ہوتا ہے پھر جہاد کے مسافر کو تو مزید قوت حاصل کرنے کے لیے زاد سفر کی ضرورت ہوتی ہے۔