تشریح:
1۔ سفر میں راشن اور توشہ رکھنا اس لیے مستحسن ہے کہ یہ انسانی ضرورت ہے۔ اس قسم کی حاجات انسانی کا شریعت نے پورا پورا خیال رکھا ہے۔2۔رسول اللہ ﷺ کا کوئی سفر ایسا نہیں ہے جس میں آپ نے توشہ یا زاد سفر کا اہتمام نہ کیا ہو۔ چنانچہ اس حدیث میں ہے دوران سفر میں جب آپ کو کھانے کی ضرورت پڑی تو آپ کو ستو پیش کیے گئے۔ ستو کھانے اور پینے دونوں طرح کام آتے ہیں۔ جیسا کہ اس حدیث میں اس کی صراحت ہے نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ ستو استعمال کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔