تشریح:
1۔امام بخاری ؒنے مذکورہ عنوان سے ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جسے امام مسلم ؒنےروایت کیا ہے کہ حضرت عباس ؓ کہتے ہیں میں غزوہ حنین کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کی سواری کی رکاب پکڑے ہوئے تھا۔ (صحیح مسلم، الجهاد، حدیث 4612۔(1775) نیز "حمل الراکب" عام ہے خواہ اسے سوار کرے یا سواری کرنے میں اس کی مدد کرے۔ (فتح الباري:161/6) 2۔اس کے تعاون کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ اس کا سامان اٹھوانے میں اس کی مدد کی جائے جیسا کہ امام بخاری ؒنے اس حدیث پر ایک عنوان بھی قائم کیا ہے:(بَابُ فَضْلِ مَنْ حَمَلَ مَتَاعَ صَاحِبِهِ فِي السَّفَرِ) ’’دوران سفر میں اپنے ساتھی کا سامان اٹھانے کی فضیلت۔‘‘ (صحیح مسلم، الجھاد، حدیث:72) مطلب یہ ہے کہ سواری کے متعلق انسان کی ہر قسم کی مدد صدقہ شمار ہوگی۔ یہ بھی ثابت ہوا کہ انسان کو اپنے ہر جوڑ کی سلامتی کے شکر میں کچھ نہ کچھ کار خیر ضرور کرتے رہنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔