قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ السُّرْعَةِ فِي السَّيْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى المَدِينَةِ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيُعَجِّلْ»

3000. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ، فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ، ثُمَّ نَزَلَ، فَصَلَّى المَغْرِبَ وَالعَتَمَةَ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ: «إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ المَغْرِبَ، وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابوحمید نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں مدینہ جلدی پہنچنا چاہتا ہوں اس لیے اگر کوئی شخص میرے ساتھ جلدی چلنا چاہے تو چلے ۔

3000.

حضرت اسلم سے روایت ہے، انھوں نے کہا میں حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ کے ہمراہ مکہ کے راستے میں تھا کہ انھیں صفیہ بنت ابو عبید  ؓ کے سخت بیمار ہونے کی اطلاع ملی۔ اس دوران میں وہ تیز رفتار سے چلے حتی کہ سرخی غروب ہونے کے بعد اپنی سواری سے اترے اور مغرب و عشاء دونوں نمانوں کو جمع کر کے ادا کیا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا جب آپ کو سفر کی جلدی ہوتی تو مغرب کی نماز کو مؤخر کر دیتے، پھر مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھتے تھے۔