تشریح:
1۔امام بخاری ؒ کا مقصد ہے کہ جنگ وقتال سے پہلے اہل کتاب ،یعنی یہود ونصاریٰ کو اسلام کی دعوت دی جائے اور انھیں یہ خوشخبری سنائی جائے کہ اگر وہ اسلام قبول کرلیں گے تو انھیں دوگنا ثواب ملے گا:ایک اجر تو پہلی کتاب پر ایمان لانے کا اور دوسرا اسلام قبول کرنے کا۔ بہرحال اسلام لڑائی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ صلح وآتشی کا درس دیتا ہے۔ 2۔اس حدیث میں لفظ کتاب مفہوم کے اعتبار سے اگرچہ تورات وانجیل سے عام ہے لیکن شریعت نے اسے تورات وانجیل کے ساتھ خاص کیا ہے کیونکہ زمانہ بعثت میں یہود و نصاریٰ کے علاوہ کوئی اہل کتاب نہیں پایا جاتاتھا۔ 3۔حدیث کے آخر میں امام عامرشعبی ؒنے اہمیت حدیث کو اجاگر کیا ہے کہ ایک وہ زمانہ تھا کہ لوگ ایک مسئلہ دریافت کرنے کے لیے کئی میل سفر کرکے مدینہ طیبہ جاتے تھے اور مسائل پوچھتے تھے لیکن اب تمھیں کس قسم کی تکلیف اٹھائے بغیر یہ احادیث معلوم ہورہی ہیں،اس بنا پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔