تشریح:
1۔فلاں،فلاں سے مراد ہبار بن اسود نافع بن عبدقیس ہے۔ ہبار بن اسود نے حضرت زینب ؓ بنت رسول اللہ ﷺ کے اونٹ کونیزا ماراتھا جبکہ وہ ہجرت کرکے مدینہ طیبہ آرہی تھی۔ وہ اونٹ سے گرپڑیں اور اسی صدمے کی وجہ سے بیمار ہوگئیں۔ 2۔رسول اللہ ﷺ نے حمزہ بن عمرو اسلمی ؓ کی سربراہی میں ایک دستہ تشکیل دیا تاکہ انھیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے لیکن وہ تلاش کے باوجود انھیں نہ پاسکا،بالآخر ہبار مسلمان ہوگیا۔ اور حضرت معاویہ ؓ کے دور حکومت تک زندہ رہا۔ (فتح الباري:181/6) 3۔قطعی حکم تو یہی ہے کہ آگ سے کسی کو عذاب نہ دیاجائے لیکن اگرلڑائی میں کفار پر غلبہ حاصل کرنے کا یہی طریقہ باقی رہ جائے تو پھر آگ لگائی جاسکتی ہے۔واللہ أعلم۔