تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺنے ان مرتدین کےساتھ وہی برتاؤ کیا جو انھوں نے سرکاری چرواہے کے ساتھ کیاتھا، چنانچہ صحیح مسلم میں ہے:رسول اللہ ﷺنے ان مرتدین کی آنکھوں میں گرم گرم سلاخیں اس لیے پھروائی تھیں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کی آنکھوں میں گرم سلاخیں پھیری تھیں۔ (صحی مسلم، القسامة و المحاربین، حدیث 4360(1671) آپ نے یہ کام قصاص کے طور پر کیا تھا۔ 2۔جن احادیث میں ایساکرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے اس سے مراد قصاص کے بغیر ایسا کرنے کی ممانعت ہے لہذا جواز اور نہی کی دونوں احادیث کے الگ الگ محل ہیں۔ بہرحال بے ایمان،شریر اور نمک حرام لوگوں کو اتنی ہی سخت سزادینی چاہیے تاکہ دوسرے لوگ عبرت حاصل کریں اورباقی لوگ ان کے ظلم وتشدد سے نجات پاسکیں۔ (فتح الباري:185/6)