قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: إِذَا حَرَّقَ المُشْرِكُ المُسْلِمَ هَلْ يُحَرَّقُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3018. حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَهْطًا مِنْ عُكْلٍ، ثَمَانِيَةً، قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاجْتَوَوْا المَدِينَةَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْغِنَا رِسْلًا، قَالَ: «مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلَّا أَنْ تَلْحَقُوا بِالذَّوْدِ»، فَانْطَلَقُوا، فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا، حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا، وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ، فَأَتَى الصَّرِيخُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ الطَّلَبَ، فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، ثُمَّ أَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ بِهَا، وَطَرَحَهُمْ بِالحَرَّةِ، يَسْتَسْقُونَ فَمَا يُسْقَوْنَ، حَتَّى مَاتُوا، قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ: قَتَلُوا وَسَرَقُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَعَوْا فِي الأَرْضِ فَسَادًا

مترجم:

3018.

حضرت انس  ؓسے روایت ہے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمیوں کی ایک جماعت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور انھیں مدینہ طیبہ کی آب وہوا موافق نہ آئی تو آپ ﷺ سے کہنے لگے: اللہ کے رسول ﷺ ! ہمارے لیے اونٹنیوں کے دودھ کا بندوبست کردیں۔ آپ نے فرمایا: ’’میرے پاس تمہارے لیے اس کے سواکوئی صورت نہیں کہ تم اونٹنیوں ک پڑاؤ میں قیام کرو۔‘‘ چنانچہ وہ چلے گئے اور وہاں اونٹنیوں کا دودھ اور پیشاب پیا تو تندرست ہوکر پہلے سے بھی زیادہ موٹے ہوگئے۔ پھر انہوں نے چرواہے کو قتل کردیا اور سب اونٹ ہانک کر لے گئے اور مسلمان ہونے کے بعد ارتداد کا راستہ اختیار کرلیا۔ نبی کریم ﷺ کوایک پکارنے والے کے ذریعے سے ان کی خبر ملی توآپ نے تلاش کنندہ ان کے تعاقب میں روانہ فرمائے۔ ابھی سورج طلوع نہیں ہوا تھا کہ انھیں پکڑ کر آپ کے حضور پیش کردیا گیا۔ آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹنے کا حکم دیا۔ پھر لوہے کی سلاخیں گرم کی گئیں اور انھیں ان کی آنکھوں میں پھیرا گیا اور انھیں پتھریلی زمین پر پھینک دیاگیا۔ وہ پانی مانگتے تھے تو ان کو پانی بھی نہیں پلایا گیا حتیٰ کہ وہ مرگئے۔ (راوی حدیث) ابوقلابہ کہتے ہیں کہ انھوں نے قتل کیا، پھرچوری کی، اس کے بعدانھوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے خلاف جنگ کی اور اللہ کی زمین میں ڈاکا زنی سے فساد برپا کیا۔