تشریح:
1۔دین اسلام ہمیں صلح اور امن و امان سے رہنے کی تلقین کرتا ہے۔ دشمن سے برسرپیکار رہنے کی کوشش اچھی چیز نہیں،اس لیے کبھی بھی خوامخواہ جنگ نہ چھیڑی جائے اور نہ اس کے لیے خواہش ہی کی جائے،ہاں جب پانی سر سے گزر جائے اور جنگ کے بغیر کوئی چارہ کار نہ ہو تو پھرصبر و استقامت کے ساتھ پوری قوت سے دشمن کا مقابلہ کرناضروری ہے۔ 2۔دشمن سے مقابلے کی خواہش اس لیے بھی منع ہے کہ اس میں فخروغرور اور اللہ کو چھوڑ کر اپنی طاقت اور جنگی صلاحیتوں پر اعتماد ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔