باب : یہود یا نصاری مسلمان ہوجائیں توان کے ثواب کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The superiority of the people of the Scriptures (Jews and Christians) who embrace Islam)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3032.
حضرت ابو بردہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے والد (حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ) سے، انھوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جنھیں دوگنا ثواب ملے گا: پہلا وہ شخص جس کی کوئی لونڈی ہو، وہ اسے زیور تعلیم سے آراستہ کرے اور آداب فاضلہ سکھائے، پھر اسے آزاد کرکے اس سے شادی کرے تو اسے دوہرا اجر ملے گا۔ دوسرا اہل کتاب سے مومن شخص جو پہلی کتاب پر ایمان لایا، پھر نبی کریم ﷺ پر بھی ایمان لایا تو اسے بھی دوہرا اجر ملے گا۔ تیسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کاحق اداکرے اور اپنے آقا کا بھی مخلص ہو، اسے بھی دوہرا اجر ملے گا۔‘‘ (راوی حدیث) امام شعبی ؒنے(اپنی شاگرد سے) فرمایا: میں نے یہ حدیث تمھیں بلامعاوضہ بتادی ہے، حالانکہ اس سے چھوٹی بات سننے کے لیے لوگ مدینہ طیبہ کا سفر کیا کرتے تھے۔
تشریح:
1۔امام بخاری ؒ کا مقصد ہے کہ جنگ وقتال سے پہلے اہل کتاب ،یعنی یہود ونصاریٰ کو اسلام کی دعوت دی جائے اور انھیں یہ خوشخبری سنائی جائے کہ اگر وہ اسلام قبول کرلیں گے تو انھیں دوگنا ثواب ملے گا:ایک اجر تو پہلی کتاب پر ایمان لانے کا اور دوسرا اسلام قبول کرنے کا۔ بہرحال اسلام لڑائی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ صلح وآتشی کا درس دیتا ہے۔ 2۔اس حدیث میں لفظ کتاب مفہوم کے اعتبار سے اگرچہ تورات وانجیل سے عام ہے لیکن شریعت نے اسے تورات وانجیل کے ساتھ خاص کیا ہے کیونکہ زمانہ بعثت میں یہود و نصاریٰ کے علاوہ کوئی اہل کتاب نہیں پایا جاتاتھا۔ 3۔حدیث کے آخر میں امام عامرشعبی ؒنے اہمیت حدیث کو اجاگر کیا ہے کہ ایک وہ زمانہ تھا کہ لوگ ایک مسئلہ دریافت کرنے کے لیے کئی میل سفر کرکے مدینہ طیبہ جاتے تھے اور مسائل پوچھتے تھے لیکن اب تمھیں کس قسم کی تکلیف اٹھائے بغیر یہ احادیث معلوم ہورہی ہیں،اس بنا پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
حضرت ابو بردہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنے والد (حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ) سے، انھوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں جنھیں دوگنا ثواب ملے گا: پہلا وہ شخص جس کی کوئی لونڈی ہو، وہ اسے زیور تعلیم سے آراستہ کرے اور آداب فاضلہ سکھائے، پھر اسے آزاد کرکے اس سے شادی کرے تو اسے دوہرا اجر ملے گا۔ دوسرا اہل کتاب سے مومن شخص جو پہلی کتاب پر ایمان لایا، پھر نبی کریم ﷺ پر بھی ایمان لایا تو اسے بھی دوہرا اجر ملے گا۔ تیسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کاحق اداکرے اور اپنے آقا کا بھی مخلص ہو، اسے بھی دوہرا اجر ملے گا۔‘‘ (راوی حدیث) امام شعبی ؒنے(اپنی شاگرد سے) فرمایا: میں نے یہ حدیث تمھیں بلامعاوضہ بتادی ہے، حالانکہ اس سے چھوٹی بات سننے کے لیے لوگ مدینہ طیبہ کا سفر کیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
1۔امام بخاری ؒ کا مقصد ہے کہ جنگ وقتال سے پہلے اہل کتاب ،یعنی یہود ونصاریٰ کو اسلام کی دعوت دی جائے اور انھیں یہ خوشخبری سنائی جائے کہ اگر وہ اسلام قبول کرلیں گے تو انھیں دوگنا ثواب ملے گا:ایک اجر تو پہلی کتاب پر ایمان لانے کا اور دوسرا اسلام قبول کرنے کا۔ بہرحال اسلام لڑائی کی دعوت نہیں دیتا بلکہ صلح وآتشی کا درس دیتا ہے۔ 2۔اس حدیث میں لفظ کتاب مفہوم کے اعتبار سے اگرچہ تورات وانجیل سے عام ہے لیکن شریعت نے اسے تورات وانجیل کے ساتھ خاص کیا ہے کیونکہ زمانہ بعثت میں یہود و نصاریٰ کے علاوہ کوئی اہل کتاب نہیں پایا جاتاتھا۔ 3۔حدیث کے آخر میں امام عامرشعبی ؒنے اہمیت حدیث کو اجاگر کیا ہے کہ ایک وہ زمانہ تھا کہ لوگ ایک مسئلہ دریافت کرنے کے لیے کئی میل سفر کرکے مدینہ طیبہ جاتے تھے اور مسائل پوچھتے تھے لیکن اب تمھیں کس قسم کی تکلیف اٹھائے بغیر یہ احادیث معلوم ہورہی ہیں،اس بنا پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا‘ ان سے صالح بن حی ابوحسن نے بیان کیا‘ کہا کہ میں نے شعبی سے سنا‘ وہ بیان کرتے تھے کہ مجھ سے ابو بردہ نے بیان کیا‘ انہوں نے اپنے والد (ابو موسیٰ اشعری ؓ) سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا‘ تین طرح کے آدمی ایسے ہیں جنہیں دوگنا ثواب ملتا ہے۔ اول وہ شخص جس کی لونڈی ہو‘ وہ اسے تعلیم دے اورتعلیم دینے میں اچھا طریقہ اختیار کرے‘ اسے ادب سکھائے اوراس میں اچھے طریقے سے کا م لے‘ پھر اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اسے دہرا اجر ملے گا۔ دوسرا وہ مومن جو اہل کتاب میں سے ہو کہ پہلے اپنے نبی پر ایمان لایا تھا‘ پھر نبی کریم ﷺ پر بھی ایمان لایا تو اسے بھی دہرا اجر ملے گا‘ تیسرا وہ غلام جو اللہ تعالیٰ کے حقوق کی بھی ادائیگی کرتا ہے اور اپنے آقا کے ساتھ بھی بھلائی کرتا ہے۔ اس کے بعد شعبی (راوی حدیث) نے کہا کہ میں نے تمہیں یہ حدیث بلا کسی محنت ومشقت کے دے دی ہے۔ ایک زمانہ وہ بھی تھا جب اس سے بھی کم حدیث کے لئے مدینہ منورہ تک کا سفر کرنا پڑتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
مقصد امام بخاریؒ کا یہ ہے کہ جنگ سے قبل یہود و نصاریٰ کو اسلام کی دعوت دی جائے اور ان کو یہ بشارت بھی پیش کی جائے کہ وہ اسلام قبول کرلیں گے تو ان کو دوگنا ثواب ملے گا۔ یعنی پہلے نبی پر ایمان لانا اور پھر اسلام قبول کرلینا‘ یہ دوگنے ثواب کا موجب ہوگا۔ بہرصورت لڑائی نہ ہو تو بہتر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Burda's father (RA): The Prophet (ﷺ) said, "Three persons will get their reward twice. (One is) a person who has a slave girl and he educates her properly and teaches her good manners properly (without violence) and then manumits and marries her. Such a person will get a double reward. (Another is) a believer from the people of the scriptures who has been a true believer and then he believes in the Prophet (ﷺ) (Muhammad). Such a person will get a double reward. (The third is) a slave who observes Allah's Rights and Obligations and is sincere to his master."