تشریح:
1۔ابن صیاد مدینہ طیبہ میں ایک یہودی بچہ تھا جو کاہنوں اور نجومیوں کی طرح لوگوں کو بہکایا کرتاتھا۔ اپنے دجل وفریب کی بنا پروہ بھی ایک قسم کا دجال تھا۔حضرت عمر ؓ کی رائے اسے قتل کردینی کی تھی لیکن رسول اللہ ﷺنے مصلحت کی بنا پر اسے قتل کرنا مناسب خیال نہ کیا، البتہ اس کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے شاخوں کی آڑ میں چل کر اس تک پہنچے تاکہ وہ آپ کو دیکھ نہ سکے۔ 2۔یہ ایک حیلہ تھا جس کے باعث آپ ابن صیاد اور اس کی ماں کے شر سے بچنے کی کوشش کررہے تھے اگراس کی ماں رسول اللہ ﷺ کی آمد کا انکشاف نہ کرتی اور اسے اپنے حال پر چھوڑدیتی تو ابن صیاد سے متعلق کئی ایک امور کی وضاحت ہوجاتی لیکن:(ما شاء الله كان و ما لم يشأ لم يكن وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا)