تشریح:
1۔مدینہ طیبہ میں جب اسلامی حکومت قائم ہوئی تو دشمن قبائل کی طرف سے اچانک شبخون کا خطرہ تھا۔ایک دفعہ اندھیری رات میں ایک خوفناک آواز آنے پر اس قسم کا شبہ پیدا ہوا تو حالات کا جائزہ لینے کے لیے خود رسول اللہ ﷺ تن تنہا باہر تشریف لے گئے اور مدینہ طیبہ کے چاروں طرف دور دور تک جائزہ لے کر واپس لوٹے اور اہل مدینہ کو تسلی دی کہ کوئی خطرے والی بات نہیں ہے۔ 2۔امام بخاری ؒنے اس سے ثابت کیا ہے کہ اگر اس قسم کے ہنگامی حالات پیدا ہوں تو امیر لشکر یا اس کے قائم مقام کو خودد اس کا جائزہ لینا چاہیے اور لوگوں کو افواہ سازی کا موقع نہیں دینا چاہیے۔