تشریح:
1۔اپنے قول یا فعل سے بہادری اور شجاعت کا اظہار کرنا دور جاہلیت کا وتیرہ تھا۔ نیز اس دور میں اپنے باپ دادا کی نسبت سے فخر کیا جاتا تھا جس سے اسلام نے منع فرمایاہے۔ البتہ میدان جنگ میں دشمن کو مرعوب کرنے اور اپنے ساتھیوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے ایسا کرنا جائز ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے غزوہ حنین کے موقع پر خود کو اپنے دادا کی طرف منسوب کیا جو بہادری اور شجاعت میں اونچا مقام رکھتے تھے نیز حضرت سلمہ ابن اکوع ؓنے بھی ایسا کیا۔ 2۔امام بخارى ؒ کا مقصد ہے کہ ذاتی طور پر ایسا کرنا اگرچہ معیوب ہے لیکن کسی عظیم مقصد کے پیش نظر یہ انداز اختیار کرنے میں چنداں حرج نہیں اور میدان جنگ میں قومی نعرہ لگانا مذموم نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔