تشریح:
1۔اس حدیث سے ابن بطال ؒنے یہ ثابت کیا ہے کہ مشرکین کو مال زکاۃ دینا جائز ہے حالانکہ یہ ثبوت محل نظر ہے کیونکہ بحرین سے آمدہ مال زکاۃ کا نہ تھا بلکہ وہ مال خراج یا جزیے کا تھا۔ اس لیے حضرت عباس ؓ کا لینا جائز ہوا۔ کیونکہ وہ مال زکاۃ کے قطعاً حق دار نہ تھے۔ 2۔ بہر حال امام بخاری ؒ نے اس سے یہ ثابت کیا ہے کہ بوقت ضرورت مشرکین قیدیوں سے مال وغیرہ لے کر انھیں رہائی دی جاسکتی ہے۔