تشریح:
1۔ حضرت امام بخاری ؒنے ہر وہ عنوان کے لیے حضرت ابن عباس ؓ سے مروی حدیث بیان کی ہے کیونکہ وفد کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی اس حدیث میں صراحت ہے، نیز اس سے معلوم ہوا کہ جب اہل ذمہ مشرکین جیسی حرکات پر اتر آئیں تو ان کے ساتھ مشرکین جیسا سلوک کرنا چاہیے۔ 2۔بظاہر اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت ابو بکر صدیق ﷺ کی خلافت کے متعلق کچھ تحریر کرانا چاہتے تھے کیونکہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے۔کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا:’’اپنے باپ اور بھائی کو بلاؤ مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی اور اس خلافت کی تمنا کر بیٹھے کہ میں اس کا حق رکھتا ہوں۔‘‘ پھر فرمایا:’’اللہ تعالیٰ اور دیگر اہل اسلام ابوبکرصدیق ؓ کے علاوہ کسی اور کو تسلیم نہیں کریں گے۔‘‘ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث :6181(2387)3۔ واضح رہے کہ مذکورہ حدیث "حدیث قرطاس"کے نام سے مشہور ہے۔ اس سے متعلق کچھ مباحث پہلے بیان ہو چکے ہیں۔ دیکھیے۔حدیث 114کےفوائد۔ تیسری چیز جسے راوی بھول گیا تھا وہ درج ذیل اشیاء میں سے کوئی ایک ہو سکتی ہے۔ ©جیش اسامہ کی تیاری۔قرآن کریم سے گہرا رشتہ اور اسے مضبوطی سے تھامنا۔ ©رسول اللہ ﷺ کی قبرمبارک کو اجتماع گاہ نہ بنایا جائے کہ اس کی عبادت شروع ہو جائے۔ وفات سے پہلے ان چیزوں کی وصیت کے متعلق بھی احادیث منقول ہیں۔ واللہ أعلم۔