قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: هَلْ يُسْتَشْفَعُ إِلَى أَهْلِ الذِّمَّةِ وَمُعَامَلَتِهِمْ؟)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3053. حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّهُ قَالَ: يَوْمُ الخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الخَمِيسِ؟ ثُمَّ بَكَى حَتَّى خَضَبَ دَمْعُهُ الحَصْبَاءَ، فَقَالَ: اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ يَوْمَ الخَمِيسِ، فَقَالَ: «ائْتُونِي بِكِتَابٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا»، فَتَنَازَعُوا، وَلاَ يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ، فَقَالُوا: هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «دَعُونِي، فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ»، وَأَوْصَى عِنْدَ مَوْتِهِ بِثَلاَثٍ: «أَخْرِجُوا المُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ العَرَبِ، وَأَجِيزُوا الوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ»، وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ، وَقَالَ يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، سَأَلْتُ المُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَزِيرَةِ العَرَبِ: فَقَالَ مَكَّةُ، وَالمَدِينَةُ، وَاليَمَامَةُ، وَاليَمَنُ، وَقَالَ يَعْقُوبُ وَالعَرْجُ أَوَّلُ تِهَامَةَ

مترجم:

3053.

حضرت ابن عباس  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: جمعرات کا دن !کیا ہے جمعرات کا دن! اس کے بعد وہ اس قدر روئے کہ آنسوؤں سے زمین کی کنکریاں تر ہوگئیں۔ پھر کہنے لگے کہ جمعرات کے دن رسول اللہ ﷺ کی بیماری زیادہ ہو گئی تو آپ نے فرمایا: ’’میرے پاس لکھنے کے لیے کچھ لاؤ تاکہ میں تمھیں ایک تحریر لکھوا دوں، تم اس کے بعد ہر گز گمراہ نہیں ہو گے۔‘‘ لیکن لوگوں نے اختلاف کیا اور نبی کے پاس جھگڑنا مناسب نہیں۔ پھر لوگوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ تو جدائی کی باتیں کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’مجھے چھوڑ دو۔ کیونکہ میں جس حالت میں ہوں وہ اس سے بہتر ہے جس کی جانب تم مجھے بلا رہے ہو۔‘‘ اور آپ نے اپنی وفات کے وقت تین باتوں کی وصیت فرمائی: ’’مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکال دینا اور قاصدوں کو اسی طرح انعام دینا جس طرح میں دیتا تھا۔‘‘ راوی کہتا ہے کہ میں تیسری بات بھول گیا ہوں۔ مغیرہ بن عبد الرحمٰن نے جزیرہ عرب کے متعلق فرمایا کہ وہ مکہ، مدینہ، یمامہ اور یمن ہے۔ ان کے شاگرد یعقوب نے کہا: اور مقام عرج جہاں سے تہامہ شروع ہوتا ہے۔