تشریح:
1۔ وہ شخص جس کے جہادی کار ناموں کا مسلمانوں میں خوب چرچا ہوا اس کی مجاہدانہ کیفیت کو دیکھ کر شیطان نے کچھ لوگوں کو یوں بہکایا کہ ایسا شخص جو اللہ کی راہ میں بے جگری سے لڑتا ہوا مارا جائے کیونکر دوزخی ہو سکتا ہے؟ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے اس کی وضاحت فرمائی۔ 2۔یہ حدیث اس حدیث کے خلاف نہیں کہ جس میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا ’’ہم مشرک سے جنگ میں مدد نہیں لیتے‘‘ (صحیح مسلم، الجھاد والسیر، حدیث:4700(1817) کیونکہ وہ ایک موقع کے ساتھ خاص ہے یا فاجر سے مراد غیر مشرک ہے۔ پہلا جواب زیادہ وزنی ہے کیونکہ جنگ حنین میں صفوان بن امیہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا اور وہ اس وقت مشرک تھا نیز وہ شخص بظاہر مسلمان تھا مگر رسول اللہ ﷺ کو بذریعہ وحی معلوم ہوا کہ یہ منافق ہے اور اس کا خاتمہ برا ہو گا۔ واللہ أعلم۔