تشریح:
1۔امام بخاری ؒنے اس واقعے سے ثابت کیا ہے کہ اگرمجاہدین کو میدان جنگ میں کسی وقت نفری کی ضرورت ہوتو ان کے طلب کرنے پر مزید کمک روانہ کی جاسکتی ہے۔ اسے میدان جنگ میں لڑنے والوں کی کم ہمتی یا بزدلی شمار نہیں کیا جائےگا۔ 2۔اس روایت میں بنو لحیان کا ذکر کسی راوی کا وہم ہے کیونکہ بنو لحیان کاتعلق بئر معونہ سے نہیں بلکہ اصحاب رجیع سے ہے۔ان کی طرف دس افراد پر مشتمل ایک فوجی دستہ جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔اس کے سربراہ عاصم بن ثابت انصاری ؓ تھے۔بنولحیان نے انھیں سات ساتھیوں سمیت قتل کیا اور حضرت خبیب بن عدی ؓ کو اہل مکہ کے ہاتھ فروخت کیا۔ رسول اللہ ﷺ کو دونوں واقعات کی اطلاع ہوئی تو آپ ﷺ نے قنوت کی تھی۔ بہرحال یہ دو الگ الگ واقعات ہیں۔ (فتح الباري:217/6)