قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ ذَبْحِ الإِبِلِ وَالغَنَمِ فِي المَغَانِمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3075. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الحُلَيْفَةِ، فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، وَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا القُدُورَ، فَأَمَرَ بِالقُدُورِ، فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ، فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الغَنَمِ بِبَعِيرٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، وَفِي القَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ، فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: «هَذِهِ البَهَائِمُ لَهَا أَوَابِدُ كَأَوَابِدِ الوَحْشِ، فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ، فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا». فَقَالَ جَدِّي: إِنَّا نَرْجُو، أَوْ نَخَافُ أَنْ نَلْقَى العَدُوَّ غَدًا، وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، أَفَنَذْبَحُ بِالقَصَبِ؟ فَقَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الحَبَشَةِ

مترجم:

3075.

حضرت رافع بن خدیج  ؓسے روایت ہےانھوں نے کہا کہ مقام ذوالحلیفہ میں ہم نے نبی کریم ﷺ کے ہمراہ پڑاؤ کیا۔ لوگوں کو سخت بھوک لگی۔ ادھرغنیمت میں ہمیں اونٹ اور بکریاں ملی تھیں۔ نبی کریم ﷺ لشکر کے پچھلے حصےمیں تھے۔ لوگوں نے جلدی جلدی ذبح کرکے گوشت کی ہنڈیاں چڑھا دیں۔ آپ ﷺ کے حکم پر ان ہنڈیوں کو الٹ دیا گیا۔ پھر آپ نے مال غنیمت تقسیم کیا اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر رکھا۔ اتفاق سے مال غنیمت کا ایک اونٹ بھاگ نکلا۔ لشکر میں گھوڑوں کی کمی تھی۔ لوگ اسے پکڑنے کے لیے دوڑے لیکن اونٹ نے سب کو تھکا دیا۔ آخر ایک صحابی نے اسے تیر مارا تو اللہ کے حکم سے اونٹ جہاں تھا وہی رہ گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ان پالتو جانوروں میں بعض دفعہ جنگلی جانوروں کو طرح وحشت آجاتی ہے، اس لیے اگران میں سے کوئی قابو نہ آئے تو اس کے ساتھ یہی سلوک کرو۔‘‘ راوی حدیث نے کہا کہ میرے دادا نے عرض کیا: ہمیں امید یا اندیشہ ہے کہ کل کہیں ہماری دشمن سے مڈ بھیڑ نہ ہوجائے۔ ہمارے پاس کوئی چھری نہیں ہے تو کیا ہم سرکنڈے سے ذبح کرسکتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’جو چیز خون بہادے اور ذبح کرتے وقت اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہوتو (اس کا گوشت) کھالو۔ لیکن ذبح کرنے والی چیز دانت یا ناخن نہیں ہونے چاہییں۔ میں تمہارے سامنے اس کی وجہ بھی بیان کرتا ہوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن اہل حبشہ کی چھری ہے۔‘‘