تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جہاد،حج یا دیگر کسی سفر سے واپس آنے والے کا خوشی اورسرور سے استقبال کرنا مستحسن ہے۔ 2۔صحیح مسلم کی ایک رویت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن زبیر ؓ اور عبداللہ بن عباس ؓ کواپنے ساتھ بٹھا لیا اور عبداللہ بن جعفر ؓ کو چھوڑدیا تھا۔ (صحیح البخاري، العمرة، حدیث:1798) یہ راوی کا وہم ہے۔صحیح بخاری کی حدیث راجح ہے،نیز ایک روایت کے مطابق ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ مکہ تشریف لائے تو خاندان عبدالمطلب کے بچوں نے آپ کا استقبال کیا۔آپ نے ایک کو اپنے آگے اور دوسرے کو اپنے پیچھے بٹھالیا۔ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:6266(2427) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عبداللہ بن جعفر ؓ کو آپ نے سوارکیا تھا۔ابن جعفر ،خاندان عبدالمطلب سے ہیں۔ (فتح الباري:230/6)