قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بابُ فَرْضِ الخُمُسِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3093. فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ»، فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ، فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ، وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ، قَالَتْ: وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَسْأَلُ أَبَا بَكْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ، وَفَدَكٍ، وَصَدَقَتَهُ بِالْمَدِينَةِ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ عَلَيْهَا ذَلِكَ، وَقَالَ: لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ، فَإِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَى عَلِيٍّ، وَعَبَّاسٍ، وَأَمَّا خَيْبَرُ، وَفَدَكٌ، فَأَمْسَكَهَا عُمَرُ، وَقَالَ: هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ، وَأَمْرُهُمَا إِلَى مَنْ وَلِيَ الأَمْرَ، قَالَ: فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ إِلَى اليَوْمِ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: «اعْتَرَاكَ افْتَعَلْتَ مِنْ عَرَوْتُهُ، فَأَصَبْتُهُ وَمِنْهُ يَعْرُوهُ وَاعْتَرَانِي»

مترجم:

3093.

حضرت ابو بکر  ؓنے سیدہ فاطمہ  ؓسے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ’’ہمارا ترکہ بطور وراثت تقسیم نہیں ہوتا بلکہ ہم جو کچھ چھوڑیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔‘‘ سیدہ فاطمہ  ؓیہ سن کر ناراض ہوئیں اور آپ سے ترک ملاقات کردی۔ پھر وفات تک ان سے نہ ملیں۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے بعد چھ ماہ تک زندہ رہیں تھیں۔ حضرت عائشہ  ؓنے فرمایا: حضرت فاطمہ  ؓ حضرت ابو بکر  ؓسے اپنا وہ حصہ طلب کرتی تھیں جو رسول اللہ ﷺ نے خیبر، فدک اور مدینہ کے صدقات سے چھوڑا تھا، تاہم حضرت ابوبکر  ؓ کو اس سے انکار تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں کسی بھی ایسے عمل کو نہیں چھوڑ سکتا جسے رسول اللہ ﷺ اپنی زندگی میں کرتے تھے۔ مجھے ڈر ہے کہ اگر میں نے آپ کے حکم میں سے کوئی چیز بھی ترک کردی تو میں سیدھے راستے سے بھٹک جاؤں گا۔ حضرت عمر  ؓنے اپنے دور حکومت میں رسول اللہ ﷺ کامدینہ طیبہ میں صدقہ حضرت علی  ؓ اور حضرت عباس  ؓکے سپرد کردیاتھا، البتہ خیبر اور فدک کی جائیداد کو حضرت عمر  ؓنے روک لیا اور فرمایا کہ یہ دونوں رسول اللہ ﷺ کا صدقہ ہیں جو ان ہنگامی ضروریات کے لیے قف ہیں جو آئے دن پیش آتی رہتی ہیں اور ان کا انتظام و انصرام اس شخص کے حوالے ہوگا جو خلیفہ وقت ہو، چنانچہ ان دونوں جائیدادوں کا معاملہ آج تک اسی طرح ہوتا چلا آرہا ہے۔ ابو عبداللہ(امام بخاری ؒ) کہتے ہیں کہ تعروه کا لفظ، خواہ باب افتعال سے ہو یا مجرد سے اس کے معنی پیش آنے کے ہیں۔ اسی سے يعروه اور اعتراني کے الفاظ ہیں جن کے معنی پیش آنا ہیں۔