تشریح:
1۔ (الدباء) کدو کو کرید کر برتن بنانا (نقير) کھجور کی لکڑی کو کرید کر برتن بنانا(حنتم) سبز مٹکا اور (مزفت) اس برتن کو کہتے ہیں جسے تارکول سے پالش کیا گیا ہو۔ ان برتنوں میں بہت جلد نشہ پیدا ہو جاتا تھا اور یہ عرب میں خصوصی طور پر شراب کے لیے ہی استعمال ہوتے تھے اس لیے شروع شروع میں نبی ﷺ نے ان برتنوں سے بھی منع کردیا تاکہ شراب کا خیال بھی نہ آئے اور نبیذ کے استعمال میں اگر تھوڑی بہت دیر ہوجائے تو نشہ پیدا نہ ہو۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب ترک شراب کی عادت پختہ ہو گئی تو آپ نے ان برتنوں کے استعمال کی اجازت دے دی۔ 2۔امام بخاری ؒ نے کتاب الایمان (باب نمبر: 40)میں اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے۔ (باب أداء الخمس من الإيمان) ’’خمس کا ادا کرنا ایمان کا حصہ ہے۔‘‘ دراصل امام بخاری ؒ ایمان میں کمی بیشی کے قائل ہیں اور دلیل کے طور پر وہاں یہ عنوان قائم تھا اس مقام پر خمس کی اہمیت بتانا مقصود ہے کہ خمس کا ادا کرنا دین اسلام کا حصہ ہے اگر اسے ادا نہ کیا جائے تو دین اسلام ناقص رہتا ہے۔ 3۔ امام بخاری ؒ کے نزدیک ایمان دین اسلام باہم مترادف ہیں اور انھیں ایک دوسرے کی جگہ پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ واللہ اعلم۔